Khawaja Altaf Hussain Hali's Critique Has Been Written In The Spirit Of Purpose And Reform literature.

حالی کی تنقید مقصدیت اور اصلاح ادب کےجذبے کے تحت لکھی گئی ہے۔

خواجہ الطاف حسین حالی اردو میں پہلا باضابطہ نقاد ہونے کا اعزاز الطاف حسین حالی کو حاصل ہے، کیونکہ اردو تنقید کی پہلی باضابط تصنیف مقدمہ شعر و شاعری سے ہوتا ہے، جس کی اشاعت ۱۸۹۳ء میں ہوئی۔ جب دیوان حالی شائع ہوا تو اس کے ساتھ شاعری ، فن شاعری اور اصول شاعری پر بھی ایک طویل مضمون تھا۔ اس مضمون کا بنیادی موضوع اردو شاعری کا تنقیدی مطالعہ تھا، جس میں حالی نے اردو شاعری کے موضوعات سے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کچھ تجاویز بھی دیں، آہستہ آہستہ اس مضمون کی اہمیت ان کی شاعری سے زیادہ ہوگئی۔ یہ مضمون 'مقدمہ شعر و شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے اور جسے جدید اردو تنقید کی پیش رو کتاب کہا جا سکتا ہے۔ شعر و ادب کے حوالے سے مولانا حالی کے خیالات ان کی دیگر کتابوں مثلا یادگار غالب، حیات سعدی اور حیات جاوید میں بھی موجود ہیں مگر اصول شاعری اور فن شعر پر منضبط خیالات صرف ’’مقدمہ میں ہی ہیں ۔ مقدمہ کے دو حصے ہیں، پہلے حصے میں شاعری کے اصول بیان کیے گئے ہیں اور دوسرے حصے میں ملی تنقید کی گئی ہے۔ پہلے حصے میں غزل، قصیدہ، مثنوی اور مرثیہ کا تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔


Khawaja Altaf Hussain Hali
خواجہ الطاف حسین حالی



حالی کے نزدیک تین چیزوں کے بغیر شاعری میں کمال پیدا نہیں کیا جا سکتا تخیل ، مطالعه کا ئنات اور مناسب الفاظ کی بہتھو خیل وہ شے ہے جسے انگریزی میں امیجینیشن کہا جاتا ہے، حالی کے نزدیک اس میں انسان کا اختیار نہیں۔ یہ جو ہر پا ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔ یہ پیدا ہوتا ہے۔ تخیل کے بغیر تگ بندی تو ہو سکتی ہے شاعری نہیں۔ دوسری ضروری شے مطالعہ کا ئنات ہے۔ ہر شاعر بلکہ ہر انسان اپنا خام مواد اسی دنیا سے لیتا ہے۔ شاعر کا مطالعہ اور مشاہدہ جس قدر ہوگا، اسی قدر اسے موضوعات اور مضامین سوجھیں گے۔ شاعری کے لیے تیسری شرط حالی خصص الفاظ یعنی مناسب الفاظ کی تلاش کو قرار دیتے ہیں ۔ الفاظ شاعر کے لیے ایسے ہیں جیسے مصور کے لیے رنگ ۔ مناسب ترین الفاظ کا انتخاب شاعر کا اصل کمال ہوتا ہے۔ شاعر کا ایک اور کمال لفظ کو اس کی مناسب ترین جگہ پر برتا ہے۔


حالی کے مطابق شعر کو سادہ اور آسان فہم ہونا چاہیے تا کہ سنے اور پڑھنے والوں کو کوئی دقت نہ ہو۔ الفاظ کے ساتھ ساتھ خیال کی بھی سادگی ہونی چاہیے۔ جوش سے حالی کی مراد ہے کہ شاعری کا مضمون ایسے موثر اور بے ساختہ الفاظ میں پیش کیا جانا چاہیے کہ محسوس ہو کہ شاعر نے فطرت سے مجبور ہو کر شاعری کی ہے۔ اس سے شعر میں تاثیر پیدا ہوتی ہے۔ اصلیت سے حالی کی مراد ہے کہ اچھے شعر کی بنیاد حقیقت پر ہونے کہ جھوٹ پر۔ اسی طرح شاعر کو ایسی تشبیہات سے بھی اجتناب کرنا چا ہے جن کی بنیاد حقیقت پر نہ ہو۔ مختصر یہ کہ حال کو بجا طور پر اردو تنقید کے بنیادگزاروں میں اولیت کا مقام حاصل ہے۔


        رومانوی تنقید ترقی پسند سے کس   طرح مختلف ہے

اردو ادب میں کی رومانوی تنقید ابتدا کے بعد رومانوی تنقید کا دبستان بھی وجود میں آ گیا۔ اس دبستان سے وابسته نقادوں نے ادب میں حسن اور جمالیاتی کیف کی جستجو کا آغاز کیا اور الفا کے پیکروں میں معانی کی تلاش کی بجائے ان کی مدد سے ماورا تک رسائی حاصل کرنے کی سعی کی۔ انھوں نے سماجی حقیقت کے باکس حسن و کیف کو اپنا مقصد حیات بنایا۔ جس سے رومانوی تنقید خودفراموشی اور حسن نگارش کا مرقع بن گئی۔ اس کے علاوہ رومانوی نقادوں نے تنقید سے زیادہ ادب پارے کی تشرت کی طرف توجہ کی ۔ سلیم اختر لکھتے ہیں: ۔ تنقید کا اساسی مقصد فن پارے کا تجز ی نہیں بل کہ اس مسرت میں شرکت ہے جس کا ابلاغ شاعر کا اساسی مقصد ہے۔ چناں چ شعری عمل اور تنقیدی عمل میں جو قدر مشترک نظر آتی ہے وہ مسرت کے حصول کے لیے وجدان کا عمل تخلیق ہے۔ اس خیال کے پیش نظر ہی کالرج نے شاعر کو خالق اور ناقد کو شعر کافلسفی قرار دیا ہے۔ 


رومانوی تنقید کے اساسی عناصر میں حصول مسرت، ادراک حسن خیل کا اظہار اور جذبات کی ترجمانی شامل ہے۔ اس لیے ایسے نقاد جن کی تنقید میں ان عناصر کا پر تو ملتا ہے وہ رومانوی نقاد کہلاتے ہیں ۔ لیکن ان نقادوں کوصرف رومانوی نقانہیں کہہ سکتے کیوں کہ ان کی تنقید امتزابی نوعیت کی ہے ۔جس میں دیگر داستانوں کے آثار بھی دستیاب ہے۔ اس لیے سید توی سین کا کہنا درست ہے اردو نقادوں میں ایسے لوگوں کی تعدادکم ہے جن کو مکاتیب نقد کے سلسلے میں مستقل طور پر کسی خاص دبستان نقد میں شامل کیا جا سکے۔ اس لیے کہ ان کی تحریروں میں بہ یک وقت رجحانات   کے تلاش کی گنجائش ہے۔

رومانی تنقید نگاروں نے فنپارے میں انہیں نقاد کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔ان کی نظر میں زیادہ علوم کے مطالعے سے اچھا شاعر نہیں بن سکتا۔بلکہ ان کے خیال میں رومانی نقاد شاعر کے تخیل کی کارفرمائی کا اندازہ کرکے اس کی تنقید کرتا ہے۔

Post a Comment

Do not text any spam comments.

Previous Post Next Post

Blog ads 1